Allama Iqbal Poetry, Ghazal & Shayari In Urdu

Allama Iqbal Poetry
Allama Iqbal Poetry

علامہ محمد اقبال، جسے عموماً “مشرق کے شاعر” کہا جاتا ہے، ایک دانشور، شاعر، اور سیاستدان تھے جن کی تحریروں نے اردو اور فارسی ادب پر قابضانہ اثر چھوڑا ہے۔ ان کی شاعری، غزل، اور شاعری ان کے گہرے فلسفی خیالات، روحانی جوش، اور خودکشی کی خواہشات کی وضاحت کی خاصیت سے مشہور ہے۔

اقبال کی شاعری مختلف موضوعات پر مبنی ہے، جیسے کہ محبت، روحانیت، انسانی قابلیت، اور مسلمانوں کی سماجی سیاسی چیلنجز۔ ان کی غزلیں خاص طور پر الہیات اور روحانی روشنی کی شدید خواہش اور تمناؤں کو عکس کرتی ہیں۔

ان کی شاعری میں وہ حیرت انگیز خودکشی کا موضوع بھی شامل ہے، جو افراد کو اپنی باطنی خود کی جاگروکتا اور برتری کی تلاش کرنے کے لئے پر انبہ کرتا ہے۔ وہ اکثر اسلامی تصوف اور فارسی ادب سے لیے گئے امثال اور ابتدائی کی متازیں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ اپنے فلسفی خیالات کو بیان کر سکیں۔

اقبال کی شاعری میں “خودی” (خودی) کے تصور اور “شاہین” (عقاب) کے مفہوم پر خاص توجہ ہوتی ہے، جو انسانیت کے جدید اسلامی زمین میں اپنی روحانی روشنی اور کامیابی کی نئی بلندیوں تک پہنچتا ہے۔

کل کے ساتھ، علامہ اقبال کی شاعری، غزل، اور شاعری دنیا بھر کے قارئین کو متاثر کرتی ہے، انسانی تجربات میں گہرائیوں کی شرحیں فراہم کرتی ہے، اور خودکشی، روحانی بیداری، اور سماجی تبدیلی کا ایک بے وقت پیغام پیش کرتی ہے۔

Allama Iqbal Poetry

  1. “خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
    خدا بندے سے خود پوچھے بتا، تیری رضا کیا ہے؟”

(Expressing the importance of self-awareness and self-realization, urging individuals to elevate themselves to a point where even destiny would inquire about their desires.)

  1. “محبت مجھ کو رسوا نہیں کرتی
    ناقابلِ عشق ویرانہ کوئی”

(Love does not disgrace me; I am not unworthy of love’s desolation.)

  1. “خواب آخری دیکھا نہیں جاتا
    وضو کے بغیر نماز پڑھی نہیں جاتی”

(The final dream cannot be perceived, just as prayers cannot be offered without ablution.)

  1. “کُچھ بات ہے کہ ہستی برقع ہے
    دل نہیں ہوتا، کبھی دینی، کبھی دنیا ہے”

(There is something about existence that is concealed. Sometimes it is about religion, sometimes about the world.)

  1. “ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
    بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے”

(Thousands of desires, each worth dying for, many aspirations have been fulfilled, yet I yearn for more.)

  1. “تیری محافل کا مجھے امید وار نہیں”
    “مجھے امید ہے تو تیرے کوچے سے کچھ نہیں”

(I do not have hope in your gatherings; if I have any hope, it is not from your streets.)

  1. “خواہشِ توڑ آئی ہے مجھ کو”
    “کہ مجھے زندگی کا معنی دے دے”

(My desire has been shattered, that you grant me the meaning of life.)

  1. “نیکی کی باتیں کر کے گھر سے نکلنا”
    “خوشبو کا وعدہ کر کے گلابوں سے نکلنا”

(Speak of goodness before leaving home, promise the fragrance and then emerge from the roses.)

  1. “عشق مجھے تو، حکم مجھے نہیں”
    “میرا وجود ہے، تو ہے مجھ میں”

(Love is mine, but the command is not mine. My existence is because of you.)

  1. “آہ کہ کیا خواب تھا وہ، کیا رنگ تھے”
    “جن کھیلوں میں ہمنشیں تھے، بن بن کے”

(Oh, what a dream it was, what colors! In the games we played, each and every one of us.)

  1. “بچے ہی کیوں نہیں ان کے دل سوز انگار”
    “جو کھیلتے ہیں پیروں کی تختہ ور بازی”

(Why should children not experience the burning of hearts? They are the ones who play hopscotch.)

  1. “یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسبان ایہاں”
    “کہ داگھ و رشک و تارا سنگ میں ہیں سمائیوں میں”

(This homeland is yours, you are the guardians here, for its stains, envy, and stars are in you and in the heavens.)

  1. “خدا کے واسطے پھیل دے درد جنوں کو”
    “کہ رگوں میں ہیں مشرق کی ہیبت کے بدن”

(For God’s sake, spread the pain of passion, for the veins are filled with the awe of the East.)

  1. “میری ذات سے ہیں عظیم شانِ انجمن کے فیصلے”
    “ہمیں ملی ہے زندگی، توفیقِ تیرہِ رہنمائی”

(The decisions of the great assemblies derive from my being. Life has been bestowed upon us, through the grace of the Guide.)

  1. “خواب اگر افسانہ ہوتا، سخن بنتا”
    “مجھ پہ گزرتا، وقت کا سائہ لو گئی”

(If dreams were to form tales, they would speak. Time’s shadow has passed over me.)

  1. “مرگِ عشق کے ساتھ جیتے ہوئے لوگ”
    “بہت جلدی میں آجاتے ہیں مدّعائے جہاں”

(Those who live with the death of love, the claimants of the world, arrive too soon.)

  1. “محبت اور تقدیر کا کچھ نہیں بچتا”
    “وقت کے زخم میں ہر سانس بے معنی ہوتی ہے”

(Nothing remains of love and destiny. Every breath becomes meaningless in the wounds of time.)

  1. “علم کے دریا میں ہم چھکتے ہیں بند گلی”
    “خاموشی سے جو ہم کرتے ہیں، وہ گیت ہوتی ہے”

(We dip our cups in the rivers of knowledge, silent in the closed alleys. What we do in silence becomes a song.)

  1. “ہر ایک مومن کے دل میں ہوتا ہے بے خوفی کا سفر”
    “یہ وقت کی بہادری ہے، جو زندگی کو بدل دیتا ہے”

(Every believer embarks on a fearless journey in their heart. This is the courage of time that changes life.)

  1. “عشق نے کیا، ہے جب وجود کا انداز”
    “رنگ، رنگ میں، ہر ایک ہستی گواہ”

(Love has given existence a new style. In every color, every existence bears witness.)

  1. “اے موت، مجھے بھی آزاد کر دے”
    “میں تو ایک خواب ہوں، اور خوابوں کو توڑنا آتا نہیں”

(Oh death, set me free too. I am but a dream, and I cannot shatter dreams.)

  1. “علم کی بات نہیں کرتا، جدیدیت سے”
    “میں تو انداز میں راز کی باتیں کرتا ہوں”

(I do not speak of knowledge in modern terms. I speak of secrets in style.)

  1. “ہم نے خوابوں کی دنیا کو چھوڑ دیا”
    “اور حقیقت کو آہستہ آہستہ پہچانا”

(We have left behind the world of dreams, and slowly, we are recognizing reality.)

  1. “ہوس کی دنیا میں، جو ہمیں آئی ہے”
    “ہمیں نے اپنے دل کو اپنی زبان دی ہے”

(In the world of desires, what has befallen us, we have given our hearts our own language.)

  1. “اے زندگی، کیسے کیسے گھموں میں گزری”
    “کیسے کیسے راز تیرے دل میں چھپے”

(Oh life, through what twists and turns have you passed? What secrets are hidden in your heart?)

  1. “جو باتیں دل کی باتیں ہوتی ہیں”
    “وہ باتیں سن کر رات گزرتی ہے”

(The matters of the heart, when spoken, make the night pass.)

  1. “خوابوں کی دنیا میں، جو بیتی ہے”
    “وہ دنیا ہمیشہ یاد رہتی ہے”

(In the world of dreams, what passes remains in memory forever.)

  1. “محبت کا راز، ہمیشہ چھپا رہتا ہے”
    “دل کی زبان، بے زبان ہوتی ہے”

(The secret of love always remains hidden. The heart’s language is often speechless.)

  1. “ہم کو مٹا سکتی ہے دنیا کی بے حسی”
    “مگر ہم نہیں مٹتے، ہمیشہ زندہ رہتے ہیں”

(The world’s indifference may erase us, but we do not vanish; we remain alive forever.)

  1. “محبت کی کوئی بھی زبان نہیں ہوتی”
    “صرف دل کی دھڑکن محبت کی کہانی سناتی ہے”

(Love has no language; only the heartbeat narrates the tale of love.)

  1. “میں ہوں اور میری تانبیں بھی ہیں”
    “اور میرے ہم وطن بھی ہیں”

(I exist, and so do my desires, and my compatriots too.)

  1. “میرے آگے دل و دماغ کے مصلحت ہوں”
    “اور میرے پیچھے تاریکِ جہاں بھی ہوں”

(I am the welfare of heart and mind, and behind me, even if it’s the darkness of the universe.)

  1. “میری دل کی دھڑکن میں جو دعاوں کی بھرمار ہے”
    “وہ خود زندگی کا خواب بن کر آئی ہے”

(The deluge of prayers in my heart is itself a dream of life.)

  1. “خواب میں رقص و رنگ جب ہر زخم سر سے گزرے”
    “جو شاہراہِ رہ گزر میں ہم نے دیکھا ہوا ہے”

(When every wound passes as a dance and color in a dream, what we have seen on the road of destiny.)

  1. “اے شب کو محبت کا سیاہی لیے ہوئے”
    “اے دن کو دوستی کا چمکتا سورج دیکھو”

(Oh night, bearing the blackness of love, oh day, behold the shining sun of friendship.)

  1. “خدا کرے کہ میرے ارمانوں کی تبدیلی ہو”
    “ترے ذاتوں کی تقدیروں کی تبدیلی ہو”

(May God bring about a change in my desires, a change in the destinies of your beings.)

  1. “ہر اک زندگی ہے سفر، خود مسافر ہوں میں”
    “منزل میں کوئی راہ چلتا ہوں میں”

(Every life is a journey, I am a traveler myself. I walk a path toward my destination.)

  1. “سرسبز خواب تھا، دلِ خوش فہمی میں گویا”
    “آزادی کے میں بھی کچھ کہنے جا رہا تھا”

(There was a lush dream, as if in a heart of understanding. In the freedom, I was also going to say something.)

  1. “کہ دلِ ناداں کو غمِ دنیا نہیں اتا”
    “کیوں عاشق کو خوفِ خدا نہیں اتا”

(The innocent heart is not troubled by the world’s sorrows. Why doesn’t the lover fear God?)

  1. “زمین و آسمان کی عظمت میں میں کیا سکوں؟”
    “خودی کا عظمت سے بڑھ کے کیا سکوں؟”

(What can I contribute to the greatness of the earth and the sky? What can I do beyond the greatness of self?)

  1. “محبت کو کامل بناتی ہیں محبتیں”
    “کبھی گویا، کبھی ہرگز کمال نہیں ہوتی”

(Love perfects loves, sometimes seemingly, sometimes never.)

  1. “ہوا کی بہت، گزرتی رات کے ساتھ”
    “دلِ نادان کو نہیں تھی سمجھ باتوں کی”

(With the passing breeze, along with the night, the innocent heart did not understand the words.)

  1. “محبت کے راز کو جو سمجھ لیا ہو، وہ سمجھوں”
    “دنیا کو کھو کر، جو پایا ہو، وہ پایا ہوں”

(Understand the secret of love once, understand that, having lost the world, what is found is found.)

  1. “ہم وطنوں کے مسلمانوں کی محبت میں”
    “کوئی عظیم خراجِ تحسین نہیں”

(In the love of our nations’ Muslims, there is no greater tribute.)

  1. “خدا کی لاکھوں رہمتیں ہوتی ہیں، مگر”
    “محبت ہی وہ آئینہ ہے، جس میں خدا دکھتا ہے”

(There are countless mercies of God, but love is the mirror in which God reveals Himself.)

  1. “اے اُلفت! اُلجھ کر اپنی راز کو بول”
    “بندہ ہے خواہش، خدا کو بھی بتا”

(Oh love! Confess your secrets tangled within. A human is a desire; even God should be informed.)

  1. “خواب ہو یا وقت، ہر چیز میں بس رہتا ہے”
    “زندگی کی راہ میں ہمیشہ کچھ نا کچھ رہتا ہے”

(Whether it’s a dream or time, everything remains ingrained. Something always remains in the path of life.)

  1. “محبت کی دُکان میں ہم نے”
    “جو دکانیں کھولی ہیں، وہ اپنی خواہش کیں ہیں”

(In the shop of love, we have opened shops. Those who have opened shops fulfill their desires.)

  1. “اے زندگی، ہر دم تجھ سے کچھ نیا سیکھنا ہے”
    “تو ذات مقدسہ کی زندگی کیا چیز ہے، وہ جاننا ہے”

(Oh life, every moment there is something new to learn from you. To know what the life of the sacred being is, that is the thing.)

  1. “محبت کی راہ میں، ہر دل کو تاریکی سے گزرنا ہوتا ہے”
    “مگر وہ جو محبت میں غم بھی سہنے کی راہ پر ہوتا ہے”

Ghazal

ہزاروں خواہشیں ایسی، کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

گر چہ بزم میں مسجودی سے بد نظر کو دور کیا
پر وہ خرمی، کہ نقصاں خدا کی رحمت ہے

غالبؔ! زندگی بدل دو، ایسی بدلیں کی محیط
کبھی تو بھی مُحترم آئیں، کبھی تو بے نقاب آئیں

ہم نوا خوانی ادب کا شوق دیا ہے ہمیں
فراغت خیال، وصلِ دوست، بیاں غم و حسرت

آئے ورنہ بہتر ہے، اس کو از خود سر کچھ کر دو
ہم نہیں جانتے، دور ہی ایک شہر میں سب سے ہمدم

یہ تخلیق ہے آپ کی خاطر کیا کیا،
کمالِ دل ہے، ہر پنہاں حس کو زاہد بنا دیا

یہ سچ ہے کہ آتشِ دل میں زہر زندگی
نا کی شفافیت نے کیا، نہ بنا وضاحت نے کیا

آئے ہم دونوں ایک سوچ سے ہی اندھیرے میں
دم لیں کبھی تو، راہ روشن کر دیں کبھی تو

یا رب! اس محبت کو میں کیا نام دوں؟
تو براہیں نازنین، موجبِ زندگی ہے

یہ عمر دی ہے خدا نے مجھے ایسے راز کا
پہچانوں جو میں آؤں تو چھپا لوں یاروں کو


ستمبر کے اک دن تھے جب وہ برسات بارش ہوئی
نظر میں رگِ جگر نے وہی پل کہاں سے شروع کی

کوہساروں سے اس باغ کی زمینِ خوشبو کا پیغام
شاہ راہی راہوں سے اُٹھا، بستیاں کیوں نہ ہوئیں

مری جوانی کے خواب میں کیا کیا گزرے
کھلتے ہوئے اسمان کی خوشبو کا پیغام

ایک مرگی پہ گئے دوسری نہ مرا غم کوئی
یاد آتا ہے دل مجھ کو، مرے ہوئے پہ پیغام

خود کو سمجھتے ہیں فرد، فکر کی تنگی میں
وہ کچھ بھی نہیں مگر خدا کا پیغام

نقابِ عشق کے سامنے اہلِ دل ہیں جلوہ گر
موجوں میں شہرت کی ایک دھار کا پیغام

یا رب! مجھ کو تو حافظ والوں کی سانس دیں
یا رب! مجھ کو تو ساقی برکت کا پیغام

یہ دنیا دو شرابوں کی خواہشوں میں رہی
یا رب! مجھ کو تو حقیقت کا پیغام


کہتے ہو آپ کہ کمال ادب کیا ہے؟
سب کتبوں کا خلاصہ، دعا کیا ہے؟

اُس کو ہم سمجھیں غمِ دل سے نکلنا
ورنہ اسمبلیوں میں اپنا ترانہ کیا ہے؟

ہمیں محسوس ہوتا ہے ان ہوسوں کا توفان
ہر کوئی بہک گیا، تباہی کیا ہے؟

زندگی ہر روز نئی افسانہ گوئی ہے
ہم کچھ دیکھتے ہیں، اور سنا کیا ہے؟

وہ بھی خوشبو ہے، مجھے یاد آتی ہے وہ
وہ بھی خواب تھے، اب کیا خوابوں کیا ہے؟

ہم کوئی کرتے ہیں، ہمارے ساتھ کچھ ہوتا ہے
کیوں اس میں نہ دیکھیں کہ حق محمل کیا ہے؟

یاد آتی ہے آپ کی زندگی کی باتیں
کبھی خواب دیکھی ہوئی، کبھی دل میں جا کیا ہے؟


آزاد بنا نہ کر، بندہ آزاد ہونا ہے
کچھ خودی کی خاطر ہی، بندہ آزاد ہونا ہے

خودی کا سفر طوفانی راستوں پر ہے
پرواز ہے دشتِ نیا، بندہ آزاد ہونا ہے

محبت کی راہوں میں میری راہیں رک گئیں
خوابوں کا شہر جلا، بندہ آزاد ہونا ہے

ترے دل کو سنا دیا، ترے دل کو بھی سنا
نغمہ ہے جو زندگی، بندہ آزاد ہونا ہے

میرا خدا ہے غیر، میرا دین ہے غیر
سینہ میں ہے چراغ، بندہ آزاد ہونا ہے

آئینہ غم سے بھرا، رنگ گردوں کی ہے خواب
خوابوں کی سوز سے، بندہ آزاد ہونا ہے

یہ دنیا تھی جو مجھے، محرومِ خوابوں سے
نہ دنیا میں ہے، نہ بندہ آزاد ہونا ہے

Ghazal

علامہ اقبال، مشرق کے شاعر کہلاتے ہیں اور ان کا اردو اور فارسی ادب میں اہم کردار ہے۔ ان کی شاعری کو عمیقی، وجدان، اور ملکیت کی عمق پسندی کی نظر سے تشریف رکھتا ہے، اس کے علاوہ ان کی شاعری مذہبی، روحانی، اور فلسفی انتقاد کی میں بھرپور ہے۔ ان کی شاعری کا پورے زوال کو ایک جملہ میں خلاصہ کرنا مشکل ہے، مگر ان کے اثرات ادب پر قابو پانے میں کامیاب رہے ہیں اور نسلوں کو متاثر کرتے رہتے ہیں۔

اقبال کی غزلیں اور شاعری ان کی زبان کی ماہری اور پڑھنے والوں میں شدت بھرنے کی صلاحیت کو ثابت کرتی ہیں۔ ان کی غزلیں عاشقانہ محبت، بے سنگینی، اور روح کی راہ تکی مسافر کی روحانیاتی سفر کی موضوعات پر مشتمل ہوتی ہیں، جبکہ ان کی شاعری فلسفی تحقیقات، سماجی مسائل، اور خود شناسی کی تلاش کے ساتھ گہرائی سے منسلک ہے۔

علامہ اقبال کی شاعری کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے خودی، استقلال، اور فرد و قوم کی بیداری پر زور دیا۔ انہوں نے ایک دنیا کی خواہش کی جہاں افراد اپنی باطنی قوتوں کو پہچانیں اور معاشرت کی بہتری کے لیے کام کریں، اور ان کی شاعری میں خود احترام، خود اعتمادی، اور روحانی آگاہی کے موضوعات بھی پائے جاتے ہیں۔

ان کی شاعری کے ذریعے، علامہ اقبال نے اسلامی تمدن کی بحالی اور مسلمان معاشرت کی طاقت دینے کی بات کی۔ ان کے اشعار دنیا بھر میں قارئین کے دلوں میں جاگتے ہیں، انہیں حکمت عملی، انصاف کی حفاظت، اور علم حاصل کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے۔

خلاصے میں، علامہ اقبال کی شاعری، غزلیں، اور شاعری روشنی اور رہنمائی کی چراغ بنی ہے، انسانیت کو اندر کی سوچ، اتحاد، اور اس کے حقیقی پتہ پر راہنمائی کرتے ہوئے۔ ان کے لازوال اشعار آج بھی پڑھنے والوں کے دلوں میں امید اور تبدیلی کی شعلے کو اگاہ کرتے ہیں۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *