حج کی تعلیمات کو سمجھنے کیلئے مندرجہ ذیل مقامات مقدسه سے واقفیت ضروری ہے
خانہ کعبہ یا بیت اللہ شریف
اللہ تعالیٰ کا گھر جس کا طواف کیا جاتا ہے۔ یہ ایک بڑی مسجد میں واقع ہے۔ جسے ”مسجد الحرام“ کہتے ہیں۔

مسجد الحرام کا ایک دلکش منظر
بیت اللہ شریف کے مختلف کونوں کے نام
رکن یمانی ( جنوب مغربی کو نا ہے جو یمن کی سمت واقع ہے
رکن عراقی ( شمال مشرقی عراق کی سمت کا کوتا ہ
( شمال مغربی شام کی سمت کا کونا ہے رکن شامی
رکن حجر اسود (سیاہ رنگ کا جنتی پھر حجر اسود بیت اللہ شریف کے جنوب مشرقی کونے میں نصب ہے)
۔
ملتزم: بیت اللہ شریف کا وہ حصہ جو حجر اسود اور بیت اللہ شریف کے دروازے کے درمیان ہے ملتزم کہلاتا ہے۔ اس مقام پر دعا میں خصوصی طور پر قبول ہوتی ہیں۔ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے اس جگہ دونوں ہاتھ سر کے اوپر سیدھے بچھا کر اپنا سینہ مبارک دیوار کے ساتھ ملا کر کبھی دایاں رخسار اور کبھی بایاں رخسار مبارک دیوار پر رکھ کر رو رو کر دعائیں مانگی تھیں ۔ اس لیے یہ دعا کی قبولیت کا انتہائی اہم مقام ہے۔
مقام ابراہیم; بیت اللہ شریف کے دروازے کے سامنے ایک شیشے کا گلوب رکھا ہوا ہے جس میں چاندی کے طشت سے ڈھکا ہوا ایک پتھر ہے اس ] پتھر پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاؤں مبارک کے نقش ثبت ہیں۔ جس
کے بارے میں قرآن پاک میں ذکر ہے۔ آپ نے اس پتھر پر کھڑے ہو کر تعمیر بیت اللہ شریف فرمائی تھی ۔ اس جگہ کو مقام ابراہیم کہا جاتا ہے۔
وَاتَّخِذُوا مِنْ مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلَّى

میزاب رحمت: بیت اللہ شریف کی چھت کا پرنالہ میزاب رحمت ہے۔ حطیم شریف جو بیت اللہ شریف کا ہی حصہ ہے اس می
کہلا تا ہے۔
کعبہ کی چھت کا پانی اسی پر نالہ کے ذریعے نیچے گرتا ہے۔
اصطلاحات
حج کی تعلیمات کو سمجھنے کے لئے مندرجہ ذیل اصطلاحات کا ذہن نشین ہونا ضروری ہے۔
حج: اللہ تعالی کے گھر کی مقررہ دنوں میں مخصوص جگہوں پر مخصوص عبادات
کے ساتھ زیارت کرنا۔
عمره: حل یا میقات سے احرام باندھ کر بیت اللہ شریف کا طواف اور صفا ومروہ کے چکر لگانا۔ یعنی سعی کرنا اور سرمنڈوانا۔
حج قران: حج اور عمرہ ایک ہی احرام کے ساتھ دونوں کو ملا کر کیا جائے . یعنی حج اور عمرہ دونوں کی اکٹھی نیت کر کے پہلے عمرہ اور پھر حج بغیر احرام
کھولے کیا جائے۔
حج افراد): ایسا حج جس میں حج کی نیت سے احرام پہن کر صرف حج ادا کیا جائے۔
حج تمع: حج کے ساتھ عمرے کا فائدہ اٹھانا۔ عمرہ کرنے کے بعد احرام کھول دیا جائے ۔ 8 ذی الحج کو حج کا احرام باندھ کر مقرر ایام میں نج حج کرتی ہے۔ کیا جائے ۔ پاکستان سے جانے والے حجاج کی اکثریت اسی طریقہ سے
آشہر حج: حج کے مہینے یعنی شوال، ذیقعدہ ، ذی الحجہ
ایام تشریق: جن دنوں میں تکبیرات تشریق پڑھی جاتی ہیں یعنی 9 ذی الحجہ کی نماز فجر سے 13 ذی الحجہ کی نماز عصر تک، ہر فرض نماز کا سلام پھیر نے
کے بعد ایک مرتبہ پڑھیں ۔ تکبیرات تشریق یہ ہے:۔
اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ
اللهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُهُ
یوم الترویہ: جس روز منی پہنچتے ہیں یعنی 8 ذی الحجہ کی نماز فجر سے لے کر 9 ذی الحجہ کی فجر تک۔
: جس روز میدان عرفات میں حج کا وقوف ہوتا ہے یعنی 9 ذی الحجہ۔
یوم نح:ر جس روز قربانی کی جاتی ہے یعنی 10 ذی الحجہ۔
میقات: مکہ مکرمہ کے چاروں طرف وہ مقامات جہاں سے مکہ مکرمہ جانے والوں کے لئے باقاعدہ عمرہ یا حج کا احرام باندھنا لازم ہے۔ جوان حدود کے اندر رہتا ہے میقاتی کہلاتا ہے اور جو باہر رہتا ہے آفاقی کہلاتا ہے۔ آفاقی کے لئے جدہ جو کہ میقات کے بعد آتا ہے وہاں سے احرام باندھنا منع ہے بلکہ میقات سے احرام باندھ کر جدہ جانا ضروری ہے۔
حدود حرم: مسجد الحرام کے چاروں طرف کچھ دور تک زمین حرمت اور
تقدس کی وجہ سے حرم کہلاتی ہے ان حدود پر نشان لگے ہوئے ہیں جو شخص حدود حرم میں رہتا ہے اسنے اہل حرم کہتے ہیں۔
حل
حدود حرم سے باہر میقات تک کی زمین کو حل کہتے ہیں اس جگہ وہ چیزیں حلال ہیں جو حرم میں ممنوع ہیں جو شخص حل کا رہنے والا ہوا سے
حلی“ کہتے ہیں۔
احرام :دو آن کلی چادروں کو کہتے ہیں جن کو عمرہ یا حج کرتے وقت جسم پر
لپیٹا جاتا ہے۔
وہ ورد جو عمرہ اور حج ادا کرنے والا شخص پکارتا ہے ۔ یعنی
لبيك اللهُمَّ لَبَّيْكَ ، پورا پڑھیں
۔ اضطباع :احرام کی اوپر والی چادر کو دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر اس کے دونوں پلو بائیں کندھے پر ڈالنا۔ اضطباع طواف شروع کرتے وقت طواف سے پہلے کیا جاتا ہے اور طواف ختم کر کے کندھے
کو ڈھانپ لیا جاتا ہے۔
طواف: حجر اسود سے شروع کر کے خانہ کعبہ کے گرد سات چکر لگانا۔ قدوم مکہ معظمہ میں پہلا طواف جو صرف حج افراد والے کرتے ہیں
طواف زیارت: طواف زیارت حج کا تیسرا فرض ہے۔
دس ذی الحجہ کی صبح صادق سے 12 ذی الحجہ کے غروب آفتاب سے
پہلے ادا کرنا طواف زیارت کہلاتا ہے۔
سات سے اپنے ملک کے موقع پر کیاجاتا
طواف وداع
بیت اللہ سے اپنے ملک واپسی کے موقع پر کیا جاتا ہے۔
یہ واجب ہے )
طواف عمرہ یہ عمرہ کرنے والوں پر فرض ہے۔
ریل: طواف کے پہلے تین چکروں میں اکڑ کر شانے ہلاتے ہوئے قریب قریب قدم رکھ کر قدرے تیزی سے چلنا۔ یہ صرف مردوں کے لئے سنت ہے۔ خواتین کو رمل کرنا منع ہے۔
استقبال حجر اسود: استلام سے پہلے دونوں ہاتھ سینہ تک بلند کر کے کعبتہ اللہ
کا استقبال کرنا۔ دعا پڑھنا۔
استلام اور اشارہ :حجر اسود کو بوسہ دینا اور ہاتھ سے چھونا اور ممکن نہ ہو تو
ہاتھ سے اشارہ کرنا۔
سعی: صفا اور مروہ پہاڑیوں کے درمیان سات پھیرے لگانا۔
رمی جمرات): شیطانوں کو کنکریاں مارنا۔
حدی: وہ جانور جو قربانی کرنے کے لئے ہو۔
حلق یا قصر: احرام کی پابندیوں سے نکلنے کیلئے سرمنڈوانا یا بال کتروانا۔
میلین اخضرین
, سبز ٹیوب لائٹس جن کے درمیان صفا اور مروہ کی سع
کرتے ہوئے مردوں کا تیز چل کر گزرنا سن
جمرات :مئی میں وہ تین مقامات جہاں کنکریاں ماری جاتی ہ
چاه زم زم :مکہ مکرمہ کا وہ کنواں جس کا پانی بہت ہی بابرکت ہے اور
جس مقصد کے لئے پیا جائے وہ مقصد پورا ہوتا ہے۔
منی: مکہ سے پانچ کلو میٹر دور وہ وادی جہاں تجاج قیام کرتے ہیں۔
عرفات: ملی سے تقریباً 11 کلومیٹر دور میدان جہاں 9 ذی الحجہ کا
وقوف کیا جاتا ہے۔ یہ وقوف حج کا رکن اعظم اور دوسرا فرض ہے۔
جبل رحمۃ: میدان عرفات میں وہ پہاڑ جس کے دامن میں حضرت محمد صلی اللہ نے حجتہ الوداع کا تاریخی خطبہ دیا تھا۔
مزدلف:ہ مٹی سے عرفات کی طرف تقریباً پانچ کلو میٹر پر واقع میدان جہاں عرفات سے واپسی پر حاجی رات کھلے آسمان تلے بسر کرتے ہیں۔ یہاں مسجد “مشعر الحرام واقع ہے۔
Pingback: Umrah hajj safar ki taiyari krny ka trika - ISLAM FACTOR