خواتین کے لیے ضروری ہدایات
حج کا سفر ایک تھکا دینے والا سفر ہے.اس دوران خاصا پیدل چلنا پڑتا ہے۔ اس لئے ابھی سے پیدل چلنے کی عادت ڈالیں۔ جو خواتین زیادہ وزنی ہیں. وہ ابھی سے کھانے پینے پر کنٹرول کریں اور ہلکی پھلکی ورزش کے ذریعے اپنا وزن کم کرنے کی کوشش کریں. جو خواتین زچگی کے آخری ایام میں ہوں وہ سفر حج سے گریز کریں. ، ورنہ بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
خواتین اپنے محرم یا گروپ کے ساتھ رہیں۔ عمارت سے حرم یا حرم سے واپسی کے وقت اپنے ساتھیوں کے ہمراہ رہیں. اگر گم ہو جائیں تو پریشانی میں ادھر اُدھر نہ پھریں بلکہ کسی قریبی پاکستانی دفتر کا پتہ معلوم کر کے وہاں پہنچنے کی کوشش کریں.
حرم شریف کے جس دروازے سے آپ داخل ہوں اس کا نام اور نمبرضرور نوٹ کر لیں اور واپسی کے وقت اسی دروازے سے باہر آئیں. حرم شریف کے باہر کوئی خاص جگہ متعین کرلیں جہاں گم ہونے کی.صورت میں آپ اکٹھی ہو سکیں۔
.خواتین اپنے مخصوص ایام کے لیے ٹیکین وغیرہ ساتھ رکھیں۔
بیماری
علاوہ ازیں وہ ادویات جو آپ اپنی کسی مخصوص بیماری مثلاً بلڈ پریشر، عارضہ قلب ، شوگر وغیرہ کے لیے استعمال کرتی ہوں وہ سعودی عرب میں اپنے قیام کی مدت کے حساب سے ضرور ساتھ رکھ لیں۔
خواتین مخصوص ایام کے دنوں میں طواف زیارت نہیں کر سکتیں اگر اس دوران واپسی کا شیڈول آجائے تو مجبوری کی بناء پر اپنے واپسی کے شیڈول میں تبدیلی کروالیں اور طواف زیارت کر کے ہی واپس آئیں۔
حرم شریف کے باہر بنے ہوئے غسل خانوں میں عام طور پر بہت رش ہوتا ہے اور بعض اوقات دھکم پیل بھی ہوتی ہے، اس لیے رش
والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔
حرم شریف جاتے وقت اپنی قیمتی اشیاء اور زیادہ نقدی ساتھ نہ رکھیں زیور وغیرہ پہن کر نہ جائیں۔ ایسی بھی اطلاعات ملی ہیں کہ غسل
خانوں میں زیورات چھین لئے گئے۔
حرم شریف میں جاتے وقت کانچ کی چوڑیاں پہن کر نہ جائیں، کیونکہ ہجوم میں چوڑیاں ٹوٹنے سے آپ خود اور دوسرے حجاج کرام.کے پاؤں بھی زخمی.ہو سکتے ہیں۔
ہیں اونچی ایڑھی کا جو تا نہ پہنیں اس سے چلنے میں دشواری ہوگی اور.جلد تھک جائیں گی۔
خواتین کے لیے عبایا پہننا بہتر ہے۔ ایسا لباس زیب تن نہ کریں جو اسلامی لحاظ سے ممنوع اور ملکی وقار کے منافی ہو خصوصا باریک لباس نہ پہنیں. خواتین پاکستان سے روانگی کے وقت اپنے لباس پر عبایا پہنے رکھیں. اور حرم شریف یا بازار جاتے وقت بھی عبایا نہ اُتاریں.بعض خواتین حرم شریف میں اپنے اوپر آب زم زم ڈال لیتی ہیں جس سے بے پردگی نمایاں ہو جاتی ہے اور سعودی حکام بھی اعتراض کرتے ہیں۔ اسلئے اس بات کا خاص خیال .رکھیں
کہ آپکے لباس پر عبایا لازمی ہونا چاہئے ۔
جس عمارت میں آپکا قیام ہو وہاں رہنے والی دوسری عورتوں کیساتھ رابطہ رکھیں اور مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد بھی کریں۔ غیر متعلقہ خواتین سے رابطہ نہ بڑھائیں۔
بچوں کو ساتھ لے کر جانے والی خواتین بچوں کی خوراک کا خیال رکھیں ۔ بچوں کیلئے دودھ بناتے وقت نلکے کا پانی استعمال نہ کریں بلکہ منرل واٹر استعمال کریں۔ بچے کے دودھ کی بوتل استعمال سے پہلے التے پانی سے صاف کر لیں ۔ بچوں کو دھوپ میں لے کر نہ پھریں۔ اپنے کمرے اور عمارت میں صفائی کا خیال رکھیں اگر صفائی والا
نہ بھی آئے تو خود صفائی کر لیں اور ماحول کو صاف ستھرارکھیں ۔
احرام کے معنی
احرام کے معنی حرام کرنا) حاجی جس وقت حج یا عمرہ کی پختہ نیت کر کے تلبیہ یعنی لبیک پکار لیتا ہے تو اس پر چند حلال اور مباح چیزیں احرام کی وجہ سے حرام ہو جاتی ہیں اس وجہ سے اسکو احرام کہتے ہیں۔ مجاز آن سلی دو چادروں کو بھی احرام کہتے ہیں جن کو حاجی حالت احرام میں استعمال کرتا ہے
احرام کی پابندیاں: احرام کی حالت میں نہ تو آپ شکار کر سکتے ہیں نہ شکاری کی مدد کر سکتے ہیں۔ ناخن تراشنا، جسم کے کسی بھی حصہ سے بال توڑنا ، صاف کرنا یا کا شنا منع ہے۔ خوشبو کا استعمال بھی منع ہے۔ سلا ہوا کپڑا پہننا، عمامہ باندھنا، موزے پہننا، سر اور چہرے کو ڈھانپنا، بوس و کنار کرنا ، ازدواجی تعلقات قائم کرنا منع ہے۔ خوشبو دار صابن کا استعمال
بھی منع ہے۔ ان میں سے کسی ایک کی خلاف ورزی کی گئی تو دم اور بعض صورتوں میں صدقہ واجب ہوتا ہے۔ بوقت ضرورت مفتی صاحبان یا حج
ماسٹر ٹرینرز سے رابطہ فرمائیں۔
احرام باندھنے والوں کے لئے ایک اہم ترین ہدایت
اکثر عازمین احرام باندھ لینے کے بعد دایاں کندھا اور باز ونگا کر لیتے ہیں (جس کو
حالت اضطباع کہتے ہیں) اور سبھی بھی اسی حالت میں کرتے ہیں ۔ طریقہ غلط ہے ۔ کندھا اور باز ونگا رکھنے کا عمل صرف طواف کے سان چکروں تک محدود ہے۔ اس کے بعد کندھا اور باز وڈھانپ کر دو رکعت نماز واجب الطواف پڑھیں. بالخصوص نماز میں دونوں کندھوں کا ڈھانکنا.انتہائی ضروری ہے۔
احکام جنایت احکام حج کی قصداً ( ارادتا) یا سہواً ( بھول چوک) خلاف ورزی یا کوتاہی کو جنایت کہتے ہیں.
یہ دو طرح سے ہوتی ہے. ایک حالت احرامکی کسی پابندی کو توڑنا یعنی جو باتیں منع ہیں. ان میں سے کسی کو کرنا اور حج کے کسی واجب کو ترک کرنا یا کوتا ہی کرنا.
دوسرے احترام.کی.وجہ.سے جو کام ممنوع ہوں ان کا کرنا اور جنایت کے ارتکاب سے تین طرح کا کفارہ لازم ہوتا ہے۔وم دم سے مراد پوری بکری، بھیڑ یا اونٹ لگائے کا ساتواں حصہ) لا ز ما حدود حرم میں ذبح کر کے کفارہ ادا کرناخود یا فنی مخلص نہ کھائے۔
بدن یعنی اونٹ یا گائے بطور کفارہ ادا کرنا ( یہ تمام جانور انہیں شرائط کے
مطابق ہوں جو قربانی کے لئے ضروری ہے)۔
صدقہ یعنی صدقہ فطر کی مقدار ( ڈھائی کلو گندم کی قیمت ادا کرنا ) ۔ دم
میں حرم کی حدود سے باہر ذبح کرنا یا قیمت صدقہ دینا کافی نہیں ہے۔ جن باتوں کے کفارہ میں دم لازم آتا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
حالت احرام میں خوشبو
حالت احرام میں خوشبو کا استعمال 7 حالت احرام میں سر یا داڑھی کو مہندی لگانا ، پتلی لگانے سے ایک دم اور گاڑھی لگانے سے دو دم . مگر عورت کے لئے ہر صورت میں ایک دم ہی
.خوشبو دار تمباکو اور پان میں الا بچگی بمطابق کتاب فقہ بالا تفاق مکروہ اور دم کی طرف اشارہ کرتی ہے.
احتیاط لازم ہے۔.یہ حالت احرام میں پورا دن یا پوری رات یا اکثر وقت سلا ہوا کپڑا استعمال کرنا .اسی طرح ایک دن. ، ایک رات یا اکثر وقت موزے پہننا .ان .کی خلاف ورزی سے دم دینا پڑتا ہے.
یہ مرد کا چہرہ یا سر اور عورت کا صرف چہرہ ایک دن، ایک رات یا اکثر وقت کپڑے سے ڈھانپنا یہ چوتھائی داڑھی یا اس سے زیادہ کے بال اختیار .سے یا بلا اختیار مونڈ نا، کتروان. اکھاڑ نا دور کرنا یاکسی دوا سے علیحدہ یا کسی دوسرے سے کتروانا،. پوری بغل یا زیر ناف با گردن کے بال صاف کرنا یا کروانا، ہاتھ پاؤں یا صرف ایک ہاتھ یا ایک پاؤں کے پورے ناخن کا شنا ان سے دم دینا پڑتا ہے۔
Pingback: Umrha Ek nazar Main content in urdu - ISLAM FACTOR